سرینواس پرساد کی قیادت میں برہم قائدین کا اجلاس
بنگلورو۔22؍جون(ایس او نیوز/عبدالحلیم منصور) کابینہ میں ردوبدل کے بعد جہاں وزیر اعلیٰ قلمدانوں کی تقسیم بھی کردی ہے، وہیں کانگریس میں بغاوت ہنوز برقرار ہے۔آج صبح وزیراعلیٰ سدرامیا نے برہم اراکین اسمبلی کو طلب کرتے ہوئے انہیں منانے کی کوشش بھی کی تو وہیں وزارت سے بے دخل ہونے والے سابق وزراء اور وزارت کے دعویدار چند اراکین اسمبلی نے علیحدہ اجلاس منعقد کئے، گزشتہ تین دنوں سے یہ لوگ سدرامیا کے خلاف برہمی کا اظہار کررہے ہیں۔ جبکہ کسی بھی وزیر کے ذریعہ سدرامیا کی حمایت نہیں ہورہی ہے، آج اچانک وزیر مالگذاری کاگوڈ تمپا نے سدرامیا کی حمایت کی ۔ دریں اثناء وزیر اعلیٰ سدرامیا نے آر وی دیوراج ، منی رتنا ، بائرتی بسوراج اور اپا جی ناڈا گوڈا کو طلب کرتے ہوئے انہیں منانے کی کوشش کی تو دوسری طرف کابینہ سے بے دخل ہونے والے سابق وزراء وی سرینواس پرساد اور قمر الاسلام کے علاوہ برہم اراکین اسمبلی ایس ٹی سوم شیکھر اور اے بی مالکا ریڈی نے اجلاس کرتے ہوئے مختلف امور پر تبادلۂ خیال کیا۔ بتایاجاتاہے کہ اسمبلی کی رکنیت سے مستعفی ہونے والے امبریش کو منانے کی تمام کوششیں رائیگاں ہوئی ہیں۔کل رات ریاستی وزیر کے جے جارج اور وزیراعلیٰ کے پارلیمانی سکریٹری گووند راج نے ان سے ملاقات کی ، جبکہ آج دوبارہ کے جے جارج نے ایچ سی مہادیوپا کے ہمراہ امبریش سے ملاقات کی۔ جس پر امبریش نے واضح طور پر بتایاکہ وہ کسی بھی حال میں سدرامیاسے بات کریں گے اور نہ ہی اپنے فیصلے کو بدلنے پر غور کریں گے۔ اس دوران بتایا جاتاہے کہ سدرامیا مخالف گروپ میں اراکین اسمبلی کی تعداد ہوگئی ہے۔ جن میں سرینواس پرساد ، امبریش ، ونئے کمار سورکے ، بابو راؤ چنچن سور، شیوراج تنگڑ گی، پرمیشور نائیک ، منوہر تحصیلدار ، قمر الاُسلام اور دیگر ہم خیال اراکین اسمبلی شامل ہیں۔ کے پی سی سی کارگزار صدر کا عہدہ سنبھالنے کے علاوہ اے آئی سی سی میں اعلیٰ عہدہ کی توقع کررہے دنیش گنڈو راؤ فی الحال مطمئن نظر آرہے ہیں، جبکہ وزارت سے بے دخل ہونے والے شامنور شیوشنکرپا ، کمنے رتنا کر اور ستیش جارکی ہولی بھی خاموش ہیں۔ جبکہ سینئر لیڈران کا کہنا ہے کہ انہیں اعتماد میں لئے بغیر اچانک کابینہ سے بے دخل کرنا درست نہیں ہے۔ سرینواس پرساد نے بتایاکہ انہیں پارٹی اہم ہے ، آج منعقدہ اجلاس سے متعلق بتایا کہ اگلے دو برس کے دوران بہترین انتظامیہ کی فراہمی سے متعلق تبادلۂ خیال کیا گیا ہے۔ انہوں نے سدرامیا پر الزام عائد کیا کہ کابینہ میں ردوبدل کے موقع پر انہوں نے مفاد پرستی کا مظاہرہ کرتے ہوئے یک طرفہ فیصلہ لیا ہے، انہیں پارٹی سے زیادہ اپنا مفاد اہم ہے۔ انہوں نے بتایاکہ اچانک انہیں کابینہ سے بے دخل کئے جانے پر کافی مایوسی کا سامنا ہوا ہے۔ اکثر اراکین اسمبلی بھی یہی مانتے ہیں کہ مناسب طریقے سے کابینہ میں ردوبدل نہیں کی گئی ہے۔ ان کے مطابق وہ کسی بھی حال میں سدرامیا سے ملاقات نہیں کریں گے، تاہم اعلیٰ کمان کے ذریعہ کانگریس کے سینئر قائدآسکر فرنانڈیز سے ملاقات ہوگی۔ انہیں اپنے مسائل پیش کئے جائیں گے، اسی طرح قیادت میں تبدیلی سمیت آنے والے اسمبلی انتخابات سے متعلق حکمت عملی پر غور کیا جائے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ فی الحال وہ دہلی کا دورہ نہیں کریں گے۔